کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھامے جگر گئےہم اور جاتے بزمِ عدو میں؟ مگر گئےارماں جو ہم نے جمع کئے تھے شباب میںپیری میں وہ، خدا کو خبر ہے، کدھر گئےرخسار پر ہے رنگِ حیا کا فروغ آجبوسے کا نام میں نے لیا، وہ نکھر گئےدنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھکچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئےحسرت کا یہ مزا ہے کہ نکلے نہیں کبھیارماں نہیں ہیں وہ، کہ شب آئے سحر گئےبس ایک ذات حضرتِ شیدا کی ہے یہاںدہلی سے رفتہ رفتہ سب اہلِ ہنر گئے(مسیح الملک حکیم اجمل خاں شیدا)

Ghamzada Nahi Hota Ke Ishara Nahi HotaAnkh Un Se Jo Milti Hai To Kya Kya Nahi HotaJalwa Na Ho Ma,Nee Ka To Soorat Ka Asar KyaBulbul Gul – E- Tasweer Ka Shaida Nahi HotaAllah Bachay Marz –E- Ishq Se Mujh KoSuntay Hain Ke Yeh Aarza Acha Nahi HotaTash Beh Tere Chehre Ko Kya Doon Gul E Tar SeHota Hai Shugufta, Magar Itna Nahi HotaHum Aah Bhi Kartay Hain To Ho Jatay Hain BadnamWho Qatal Bhi Kartay Hain To Charcha Nahi HotaPoet :  Akbar Allahabadi  Urdu Version:غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارہ نہیں ہوتاآنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتاجلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیابلبل گلِ تصویر کا شیدا نہیں ہوتااللہ بچائے مرضِ عشق سے دل کوسنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتاتشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گُلِ تر سےہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتاہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا(سید اکبر حسین اکبر الہ آبادی)