#gallery1 { margin: auto; } #gallery1 .galleryitem { float: left; margintop: 10px; textalign: center; width: 33%; } #gallery1 img { border: 2px solid #cfcfcf; } #gallery1 .gallerycaption { marginleft: 0; } “Happy New Year 2 U & Ur Family……………………………>>>>>>>>>>>>>>> V Wish Ur Health PrOsperity & BusinEss Achievements At This PrismAtic New Year Eve……….>>>>>>>>>>><<<<<<<<<<<<<<< May Allah Allah U wiTh All His Mercies. AaMeeeeeeeeeeeeeeeeeeen…!!!”

New year poem in Urdu font – صبحِ اوّل کے سوُرج.نئے سال کی صبحِ اوّل کے سوُرج!میرے آنسوؤں کے شکستہ نگینےمیرے زخم دَر زخم بَٹتے ہوُئے دِل کےیاقوُت ریزےتیری نذر کرنے کے قابل نہیں ہیںمگر میں( ادُھورے سفر کا مسافر )اُجڑتی ہوئی آنکھ کی سب شُعاعیںفِگار اُنگلیاںاپنی بے مائیگیاپنے ہونٹوں کے نیلے اُفق پر سجائےدُعا کر رہا ہوںکہ توُ مسکرائے!جہاں تک بھی تیری جوُاں روشنی کااُبلتا ہوُا شوخ سیماب جائےوہاں تک کوئی دِل چٹخنے نہ پائےکوئی آنکھ میلی نہ ہو نہ کسی ہاتھ میںحرفِ خیرات کا کوئی کشکول ہو!کوئی چہرہ کٹے ضربِ افلاس سےنہ مُسافر کوئیبے جہت جگنوؤں کا طَلب گار ہوکوئی اہلِ قلممدَحِ طَبل و علم میں نہ اہلِ حکم کا گُنہگار ہوکوئی دَریوُزہ گرکیوں پھرے در بدر؟صبحِ اوّل کے سوُرجدُعا ہے کہ تیری حرارت کا خالقمیرے گنگ لفظوںمیرے سرد جذبوں کی یخ بستگی کوکڑکتی ہوُئی بجلیوں کا کوئیذائقہ بخش دے!رَہ گزاروں میں دم توڑتے رہروؤں کوسفر کا نیا حوصلہ بخش دے!میری تاریک گلیوں کو جلتے چراغوں کاپھر سے کوئی سلسلہ بخش دےشہر والوں کو میری اَنا بخش دےدُخترِ دَشت کو دُودھیا کُہر کی اک رِدَا بخش دے

New year poem in Urdu font – صبحِ اوّل کے سوُرج.نئے سال کی صبحِ اوّل کے سوُرج!میرے آنسوؤں کے شکستہ نگینےمیرے زخم دَر زخم بَٹتے ہوُئے دِل کےیاقوُت ریزےتیری نذر کرنے کے قابل نہیں ہیںمگر میں( ادُھورے سفر کا مسافر )اُجڑتی ہوئی آنکھ کی سب شُعاعیںفِگار اُنگلیاںاپنی بے مائیگیاپنے ہونٹوں کے نیلے اُفق پر سجائےدُعا کر رہا ہوںکہ توُ مسکرائے!جہاں تک بھی تیری جوُاں روشنی کااُبلتا ہوُا شوخ سیماب جائےوہاں تک کوئی دِل چٹخنے نہ پائےکوئی آنکھ میلی نہ ہو نہ کسی ہاتھ میںحرفِ خیرات کا کوئی کشکول ہو!کوئی چہرہ کٹے ضربِ افلاس سےنہ مُسافر کوئیبے جہت جگنوؤں کا طَلب گار ہوکوئی اہلِ قلممدَحِ طَبل و علم میں نہ اہلِ حکم کا گُنہگار ہوکوئی دَریوُزہ گرکیوں پھرے در بدر؟صبحِ اوّل کے سوُرجدُعا ہے کہ تیری حرارت کا خالقمیرے گنگ لفظوںمیرے سرد جذبوں کی یخ بستگی کوکڑکتی ہوُئی بجلیوں کا کوئیذائقہ بخش دے!رَہ گزاروں میں دم توڑتے رہروؤں کوسفر کا نیا حوصلہ بخش دے!میری تاریک گلیوں کو جلتے چراغوں کاپھر سے کوئی سلسلہ بخش دےشہر والوں کو میری اَنا بخش دےدُخترِ دَشت کو دُودھیا کُہر کی اک رِدَا بخش دے