کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھامے جگر گئےہم اور جاتے بزمِ عدو میں؟ مگر گئےارماں جو ہم نے جمع کئے تھے شباب میںپیری میں وہ، خدا کو خبر ہے، کدھر گئےرخسار پر ہے رنگِ حیا کا فروغ آجبوسے کا نام میں نے لیا، وہ نکھر گئےدنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھکچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئےحسرت کا یہ مزا ہے کہ نکلے نہیں کبھیارماں نہیں ہیں وہ، کہ شب آئے سحر گئےبس ایک ذات حضرتِ شیدا کی ہے یہاںدہلی سے رفتہ رفتہ سب اہلِ ہنر گئے(مسیح الملک حکیم اجمل خاں شیدا) Share By : Muhammad Saeed

Your Comment Comment Head Icon

Login